جی ہاں ہم ان کے مقروض ہیں۔یہ جرمنی کی ڈاکٹر روتھ فاؤ ہے۔جنہوں نےسن 1956ء میں کسی اخبار میں پڑھا کہ پاکستان میں لوگ کوڑھ کے مرض میں مبتلا اپنے سگوں کو ویرانے میں پھینک آتے ہیں۔ اور ان مسخ شدہ زندہ لاشوں کو جن کے ہاتھ پاؤں گل گل کر جھڑنے لگتے ہیں۔ مخیر حضرات کے تعاون سے جانوروں کی طرح روٹیاں دور سے پھینک کر دی جاتی ہیں۔ جن کی مٹی صاف کر کے وہ جانوروں کی طرح کھانے کی کوشش کرتے ہیں۔پھر اس عظیم مسیحی عورت نے اپنے محض 30 سال کے عہد شباب میں اپنا خود کا ملک چھوڑا اور پاکستان آئی۔ یہاں جگہ جگہ لیپروسی سنٹر (کوڑھ خانہ) قائم کیے۔فنڈز کی کمی کیوجہ سے واپس جرمنی گئیں اور وہاں چندہ اکٹھا کیا پھر پاکستان آئیں اور پاکستان کی ہی ہو کے رہ گئیں۔یہ مسیحی عورت ان کوڑھیوں کو گلے لگاتیں، مرہم پٹی کرتیں، پیار دیتی، یہ ایدھی سے پہلے ایک ایدھی تھی۔انکی جوانی کی اور پاکستان کی تصویر آپ کے سامنے ہے۔🌿🌹
Comments
Appreciatve👌
ReplyDeleteNice
ReplyDeleteWow... its amazing
ReplyDelete