The Most Inspirational Story| نا ممکن سے ممکن تک


ان تمام لوگوں کے لئے جو اپنی بقاء کی جنگ لڑنے میں مصروف ہیں

               اسوقت اس کا نام بولا ہے۔ جب یہ پیدا ہوا اس کا باپ بیس ہزار روپے سالانہ کماتا تھا۔ نابینا بچہ دیکھ کر لوگوں نے مشورہ دیا کہ اس سے جان چھڑا لو اسے کہیں ادارے میں چھوڑ آو لیکن باپ نہ مانا۔
دسویں کلاس میں نوے فیصد نمبرز حاصل کرنے کے باوجود اسے بارہویں کلاس میں سائنس مضامین نہ لینے دیے گئے۔ اس نے ریاستی حکومت کو عدالت میں گھسیٹا اور چھے ماہ کیس لڑا وہ کیس جیت گیا اور بارہویں میں سائنس کے ساتھ اٹھانوے فیصد نمبرز لیے۔
جب بھارت میں بڑی بڑی یونیورسٹیز نے اسے داخلہ دینے سے انکار کیا تو اس نے بیرون ملک اپلائی کرنے کا سوچا اور روئے زمین کی چار بہترین یونیورسٹیز 
“ایم آئی ٹی، سٹینفورڈ، بارکلے اور کارنیج “ نے نا صرف اسے داخلہ دیا بلکہ سکالرشپ بھی دی۔ اس نے ایم آئی ٹی کو منتخب کیا یوں وہ ایم آئی ٹی کا سب سے پہلا نابینا طالب علم بنا۔
دو ہزار بارہ میں یو ایس سے واپسی پر اس نے بولانٹ انڈسٹریز کے نام سے سیٹ اپ بنایا
آج اس سیٹ اپ میں ساٹھ فیصد لوگ یا تو غریب ہیں یا معذور ہیں۔
اور ان غریب اور معذوروں کے باوجود یہ سیٹ اپ ساٹھ کروڑ کا بن چکا ہے۔
سرکانت بولا کے مطابق:
“میں دنیا کی نظر میں اندھا ہوں اور جب ان سب نے کہا کہ یہ کچھ نہیں کر سکتا اس وقت میں نے ان سب کو دیکھ کر کہا تھا ۔ میں سب کچھ کر سکتا ہوں۔”

Comments

Post a Comment